جمعیۃعلمائے ہند کے دفتر میں مقیم بیرونی مہمانوں نے سورہ یسین پڑھ کرمولانا متین الحق اسامہ مرحوم کی مغفرت اور درجات علیا کے لیے رقت آمیز دعا

جمعیۃعلمائے ہند کے دفتر میں مقیم بیرونی مہمانوں نے سورہ یسین پڑھ کرمولانا متین الحق اسامہ مرحوم کی مغفرت اور درجات علیا کے لیے رقت آمیز دعا کی

جمعیۃ علمائے یوپی کے صدر حضرت مولانا متی الحق اسامہ کانپور نوراللہ مرقدہ کے سانحہ ارتحال سے آج پورا ملک غم زدہ ہے۔ دہلی میں مقیم بیرون ملک کے تبلیغی مہمان بھی مولانا کی وفات پر غم میں ڈوبے ہوئے ہیں۔

۱۸ جولائی کی شام بعد نماز مغرب جمعیۃ علمائے ہند کے مرکزی دفتر نئی دہلی میں مقیم انڈونیشیا، ملیشیا، سری لنکا، سوڈان اور مختلف افریقی و عرب ممالک کے تبلیغی مہمان نےسورہ یسین ختم کرنے کے بعد رقت آمیز دعا میں مولانا مرحوم کی مغفرت اور درجات علیا کے لیے خصوصی دعاکی۔

اس موقع پر مولانا حکیم الدین صاحب قاسمی ناظم جمعیۃ علمائے ہند نے حضرت مولانا مرحوم کی عظیم خدمات اور حال میں یوپی میں پھنسے ہوئے تبلیغی احبا ب کے لیے ان کی مساعی جمیلہ پر روشنی ڈالی۔ مولانا کے خیالات مہمانوں کے سامنے انگریزی زبان میں مولانا عظیم اللہ صدیقی نے پیش کیے۔ مولانا حکیم الدین قاسمی صاحب نے بتایا کہ مولانا مرحوم دارالعلوم دیوبند کے دور میں ان کے درسی ساتھی تھے۔ بہت ہی ملنساراور خلیق شخصیت کے مالک تھے۔ طالب علمی کے دور سے جمعیۃ علماٗ کا مزاج ان میں رچ بس گیا تھا۔ حضرت فدائے ملت مولانا سید اسعد مدنی صاحب نوراللہ مرقدہ سابق صدر جمعیۃ علمائے ہند سے وہ گہری عقیدت رکھتے تھے اور فراغت کے بعد جمعیۃ علما کی تحریکوں اور احقاق حق اور ابطال بقطل کو اپنی زندگی کا اوڑھنا بچھونا بنایا۔ انھوں نے کہا کہ میرا دل بہت حزیں ہے. آج ہمارے درمیان سے مسلمان کا ایک ڈھال اور مظلوموں کا ایک مسیحا چلا گیا۔

بیرونی مہمانوں نے مولانا کی خدمات کے تذکرے پر اللہ اکبر کا نعرہ بلند کیا اور رقت قلب کے ساتھ دعائے مغفرت کی.

Comments are closed.